وائس چانسلر کی گرفتاری

وائس چانسلر کی گرفتاری

اسریٰ یونیورسٹی حیدرآباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حمیداللہ قاضی گرفتارکرلیے گئے۔ گرفتارشدہ باریش پروفیسر صاحب کی ہتھ کڑی لگی تصویر سوشل میڈیا پر گھوم رہی ہے۔
قاضی صاحب مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) میں امریکہ سے پی ایچ ڈی ہیں۔ امریکہ ہی میں کئی سال تک مختلف اداروں میں کام کیا۔ ملک و قوم کی خدمت کا جذبہ لے کر واپس آئے اور درس و تدریس کے شعبے سے منسلک ہو گئے۔ اسریٰ یونیورسٹی میں مختلف پروگراموں اور شعبوں کی کامیابی کا سہرا انہی کے سر ہے۔ ادبی حلقوں میں ان کا اپنا ایک نام اور مقام ہے۔
یہ چونکہ قبضہ مافیہ، وڈیرا شاہی، دھونس دھمکیوں کے خلاف ہیں۔ لہذا ان کے خلاف کچھ افراد کے ایما پر جعلی ڈگری کا کیس بنایا گیا ہے۔ پولیس اہلکار ان کو ایسے ہتھکڑیاں لگاکرلے گئے جیسے کوئی عادی مجرم گرفتار کیا ہو۔
ڈاکٹر صاحب کو واقعی صحیح سزا ملی ہے۔ ڈاکٹر صاحب بہت ہی معصوم انسان ہیں ۔وہ یہ بھول گئے کہ یہ ملک پڑھے لکھے، ترقی پسند اور شریف النفس لوگوں کے لیے نہیں ہے۔ یہ ملک اب کرپٹ، غنڈوں اور وڈیروں کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ اس ملک کو صحیح معنوں میں پولیس اسٹیٹ کہنا چاہئے جہاں لاکھوں جرائم کے کیسسز چھوڑ کر پولیس شریف لوگوں کو ڈرانے دھمکانے میں لگی ہے۔
اگر کسی استاد کو امریکہ، کینیڈا، یورپ، جاپان جیسے ملک میں ہتھکڑی لگی ہوتی تو شاید اب تک وزیر اعظم کا استعفیٰ آ چکا ہوتا۔ ستم ظریفی دیکھئے کہ یہاں پتہ تک نہیں ہلا۔ ڈاکٹر صاحب پر اس وقت وہ بھی طنز کے نشتر برسا رہے ہیں جنہوں نے کالج یا یونیورسٹی کا منہ بھی نہیں دیکھا۔
اس موقع کی مناسبت سے ایک شعر عرض ہے؎
یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا
اے چاند یہاں نہ نکلا کر