سستا ترین ملازم- مولوی
کوئی نہیں سوچتا کہ مساجد ومدارس کے علماء کرام کی تنخواہیں اتنی کم کیوں ہیں؟
معروف عالم دین شیخ القرآن مولانا محمد حسین شیخوپوریؒ جو اپنی بذلہ سنجی اور حاضر جوابی میں بھی معروف تھے، ان کے پاس قریبی علاقے سے ایک وفد آیا ۔ انہیں اپنی مسجد کے لیے ایک بہترین عالم دین چاہیے تھا ۔ کہنے لگے ’’انتہائی نیک ہو ۔ کردار کا بہت اچھا ہو ۔ قراءت بہت اچھی آواز میں کرتا ہو ۔ استاد بہترین ہو ۔ قرآن پاک پوری طرح یاد ہو ۔ درس قرآن بھی دے ۔ جمعۃ المبارک کا خطبہ متاثر کن ہو ۔ چھٹیاں نہ کرے ۔ اذان و نماز کا بروقت انتظام کرے ۔ مسجد کی صفائی ستھرائی کا نظام احسن طریقے سے چلائے ۔یہ سب خصوصیات ہوں ۔‘‘
شیخ القرآن مولانا محمد حسین شیخوپوریؒ نے کہا کہ یہ سب تو ٹھیک ہے، پر آپ اس کا خیال کیسے رکھیں گے ؟ معاوضہ بھی مناسب دیں گے کیا ؟ اب کی بار انداز مختلف تھا ۔ کہنے لگے کہ معاوضہ کچھ زیادہ نہیں دے سکتے کیونکہ چندہ کم ہی اکٹھاہوتا ہے ۔ جماعت کمزور ہے۔
مولانا محمد حسین شیخوپوریؒ فرمانے لگے : میری نظر میں ایک شخصیت ایسی ہے ۔ قرآن مجید پورا یاد ہے ۔ عالم بھی پورا ہے ۔ سکھانا بھی جانتا ہے ۔ سلیقہ مند اور بہترین ہے۔ چھٹیاں بالکل نہیں کرے گا ۔ ہر وقت ڈیوٹی دے گا ۔اور سب سے بڑھ کر اس کے کھانے پینے کی بھی فکر نہیں کرنی پڑے گی ۔ آج کل ویسے بھی فارغ ہی ہے ۔ اسے کوئی کام مل جائے گا ۔
وفد کے افراد نے فوراً پوچھا کہ جلدی بتائیں ، کون ہے، کہاں ہے؟
مولانا محمد حسین شیخوپوریؒ فرمانے لگے: ’ حضرت جبرائیل ؑ‘۔آپ کی شرائط پر و ہی پورا اتر سکتے ہیں۔ جو ہر لحاظ سے بہترین ہیں ۔ کردار، نیکی ، پرہیز گاری ، معلمی ، خطابت ، قراءت، حفظ، درس و تدریس ۔
خوبیاں آپ کو ساری درکار ہیں جبکہ اس کی بنیادی ضروریات تک کاآپ خیال نہیں رکھ سکتے تو اس معیار پر تو صرف کوئی فرشتہ ہی پورا اتر سکتا ہے جو نہ کھاتا پیتا ہو، نہ اس کا خاندان ہو ۔ نہ بچوں کے کھانے و لباس کی فکر ہو ، نہ اس کے والدین بہن بھائی ہوں ، نہ بیمار ہو، نہ چھٹی کرے ۔ بس کام ہی کرتا جائے ۔
شیخ القرآن مولانا محمد حسین شیخوپوریؒ کی اس بات میں نصیحت ہے اور ایک درد بھی اگر کوئی سوچے اور محسوس کرے ۔