ہماری نماز ہمیں معصیت سے کیوں نہیں روکتی؟ 

ہماری نماز ہمیں معصیت سے کیوں نہیں روکتی؟

نماز پڑھنے والے خوش قسمت ہیں بشرطیکہ وہ ترکِ معصیت سے دوزخ سے بچنے کی فکر کریں

آ پ خوش بخت ہیں کہ آپ نماز پڑھتے ہیں۔ آنحضور ﷺ کاارشاد ہے کہ کفر اور اسلام کے درمیان فرق ’’نماز‘‘ ہے۔{ FR 11656 }
قرآن میں ارشاد ہے کہ نماز گناہوں سے بچاتی ہے[العنکبوت ۲۹: ۴۵]۔مگر بدقسمتی یہ کہ ہمارے نمازیوں کی بہت بڑی تعداد کو نماز گناہوں سے نہیں بچاتی یعنی ان کی نماز قبول نہیں ہوتی۔نمازیوں کی بہت بڑی تعداد جھوٹی اور بددیانت ہے۔قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ: ’’ہلاکت اور دردناک عذاب ہے جھوٹوں کے لیے‘‘[المرسلات ۷۷: ۱۵، الماعون ۱۰۷: ۶]۔ جھوٹی قسم سے سامان فروخت کرنے والے کے لیے درد ناک عذاب ہے۔{ FR 11659 }سچ کو چھپانا بھی جھوٹ ہے۔
’’اللہ تعالی بددیانتوں کو پسند نہیں کرتا‘‘[النساء۴: ۱۰۷]۔بددیانتی کی بہت سی قسمیں ہیںمثلاً دکاندار کا گاہک کو خراب چیز فروخت کرنا،دو نمبر چیز دینا، اچھی چیز دکھا کر خراب دینا، اچھی چیز کے پیسے لے کر گھٹیاچیز دینا،ناپ تول میں کمی کرنا،ملاوٹ کرنا ،ملازم کا تنخواہ لے کر پورا کام نہ کرنا ، اچھی طرح نہ کرنا اور کام چوری کرنا وغیرہ۔
بدقسمتی سے بہت سےنمازی رزق حرام کھاتے ہیں۔ سرکاری ملازمین کی اکثریت رشوت خور ہے۔اللہ نے رشوت لینے اور دینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔کچھ سرکاری ملازم رشوت تو نہیں لیتے لیکن وہ ایمانداری سے کام نہیں کرتے،وہ بھی رزق حرام ہی کھاتے ہیں مگر اپنے آ پ کو نیک سمجھتے ہیں۔بہت سے سرکاری ملازم ایسے ہیںجنہوں نے ساری عمر رزق حرام کھایا اور ریٹائر ہونے کے بعد بہت نیک بن جاتے ہیں مگر ملازمت کے دوران توبہ نہیں کرتے۔ ان کی توبہ اب کس طرح مفید ہوگی جبکہ اب وہ رشوت لے ہی نہیں سکتے۔ بےشمار مخیر حضرات بہت زیادہ خیرات کرتے ہیں مگر وہ ٹیکس نہیں دیتے اس طرح وہ بھی بددیانتی کرتے ہیں۔
خلاصہ یہ کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری نماز اللہ کے ہاں قبول ہو اور وہ نتیجہ خیز ہو تو ضروری ہے کہ ہم نماز پڑھنے کے ساتھ ساتھ دیگر گناہوں سے بھی باز آئیں تاکہ دوزخ کے عذاب سے بچ سکیں۔