پاکستان کا معاشی بحران اور اُس کا حل

پاکستان کا معاشی بحران اور اُس کا حل

محترم سراج الحق صاحب
امیر جماعت اسلامی پاکستان
منصورہ، لاہور
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
* مَیں آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آپ پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے مسلسل کوششیں کررہے ہیں۔ ۱۹؍ جولائی ۲۰۲۲ء کی ’قومی مشاورت‘بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ مَیں نے اس میں تحریری طور پر اپنی تجاویز پیش کیں لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے وضاحت کا موقع نہ مل سکا۔ ایک انتہائی ضروری تجویز آپ کے ذاتی علم میں لانا چاہتا ہوں۔
* میری تجویز یہ ہے کہ پاکستان پلاننڈ ڈیفالٹ (Planned Default)کرے۔ اسے آپ Strategic Default بھی کہہ سکتے ہیں یعنی ہم بیرونی قرضوں کی واپسی مؤخر کردیں (مثلاً دس سال کے لیے ) اور قرض خواہوں کو فوری ادائیگی سے معذرت کرلیں۔ یہ واحد فوری حل ہے جو ہمیں معاشی بحران سے نکال سکتا ہے۔
یہ ناممکن نہیں۔ لاطینی امریکہ کے کئی ملک یہ کرچکے ہیں۔ مَیں نہیں سمجھتا کہ اس کے لیے قرض خواہ ممالک پاکستان پر حملہ کردیں گے۔ ہاں! معاشی پابندیاں لگ سکتی ہیں۔ لیکن ہم ان سے نمٹ سکتے ہیں اور پابندیوں کے باوجود ترقی کرسکتے ہیں۔ ایٹمی دھماکہ کرنے پر پاکستان پر پابندیاں لگی تھیں لیکن ملک زندہ رہا۔ اس کے لیے صرف مضبوط اعصاب کی اور جرأت کی ضرورت ہے۔
درخواست ہے کہ آپ یہ تجویز حکمرانوں، فوج اور عوام کے سامنے ضرور پیش کریں اور انہیں اس پر قائل کریں کہ یہی واحد اور فوری حل ہے جس سے پاکستانی عوام کمر توڑ مہنگائی سے بچ سکتے ہیں اور عزت کی روٹی کھاسکتے ہیں۔ اس حوالے سے کراچی کے سینئر اکانومسٹ اور دانشور جناب ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری صاحب کا ایک مضمون لف ہذا ہے جو ماہنامہ البرہان کے جنوری ۲۰۲۲ء کے شمارے میں چھپ چکا ہے اورکافی تفصیل سے اس تجویز کا مفید اور اس کا قابل عمل ہونا واضح کرتا ہے۔
محترم سراج الحق صاحب!
مغربی اکنامکس پڑھے ہوئے اور اس کی پریکٹس کرنے والے اکثر ماہرین معیشت آؤٹ آف باکس فیصلہ کرنے بلکہ اس پر سوچنے کی بھی قدرت نہیں رکھتے۔ آپ ان کی باتیں او ر تجاویز ضرور سنیں لیکن فیصلہ اپنے اسلامی وژن سے کریں اور ان کی رہنمائی کریں۔ اصل بات یہ ہے کہ ہمیں اس بات کا علمبردار ہونا چاہیے کہ سرمایہ داری اور جاگیر داری نظام ختم ہو، سود اور استحصال کا نظام ختم ہو اور اسلام کی معاشی تعلیمات پر عمل ہو۔ اس سلسلے میں میری تجاویز لف ہذا ہیں۔ ایک دفعہ ضرور دیکھ لیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں دین حنیف کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں(آمین)۔

پاکستانی معیشت کو بحران سے نکالنے کے لیے جماعت اسلامی کے زیراہتمام ’قومی مشاورت‘ کے لیے

چند اہم تجاویز

غیرمعمولی بحرانی حالات سے نمٹنے کے لیے غیرمعمولی اقدامات اورآئوٹ آف باکس فیصلے کرنے کی ضرورت ہےمثلاً:
۱۔ پلاننڈ ڈیفالٹ (Planned Default)کافیصلہ کیا جائے یعنی قرضوں کی واپسی سے معذرت کرلی جائے اور آج کے بعد کوئی نیا قرضہ نہ لیا جائے۔
۲۔ معاشی خود مختاری اور خود انحصاری کا فیصلہ کیا جائے۔
۳۔ دولت کا رخHavsسےNot havs کی طرف پھیر دیا جائے۔
ان تین پالیسی فیصلوں کے لیے کچھ مزید بنیادی فیصلےکئے جائیں :
i۔ جاگیرداری نظام ختم کردیا جائے۔
ii۔ سرمایہ داری نظام کے خاتمے،ارتکاز دولت میں کمی اور دولت کارخ امیروں سے غریبوں کی طرف پھیرنے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کیے جائیں:
* سودی نظام ختم کردیا جائے * تمام بینکوں کو مشارکہ مضاربہ کا پابند کردیا جائے
* قرض دینے کا موجودہ نظام ختم کردیا جائے تا کہ دولت متوسط اور غریب طبقے ،کاٹیج انڈسٹری اور چھوٹے ومیڈیم سائز تجارتی اداروںکو میسر آسکے۔
* درآمدات بڑی حد تک بند کردی جائیں۔صرف انتہائی ناگزیر صورت میں اس کی اجازت ہو ۔
* اشرافیہ کے لیے آسائشوں اور تعیشات کی پالیسیاں ختم کردی جائیں۔ ہر سطح پر سادگی کو اپنایا جائے۔
* زکوٰۃ اور عشرکے نظام کو فعال اور موثر بنایا جائے۔
iii۔ معاشی بہتری کے لیے ملک کا سیاسی نظام تبدیل کیا جائےاوراسمبلیوں میں ۱۰ فی صد سرمایہ داروں، جاگیرداروں اور امیروں کو ساری نشستیں دینےکی بجائے ملک کے ۹۰ فیصد غریب اور متوسط اسلام پسند طبقے کو۹۰ فیصد نمائندگی دینے کا اہتمام کیاجائے۔
محترم سراج الحق صاحب!
پلاننڈ ڈیفالٹ اس وقت ہمارے معاشی بحران کا واحد فوری حل ہے۔میں کئی ماہ سے اپنے رسالے ماہنامہ ’البرہان‘ کے ذریعے اس کی صدالگا رہا ہوں لیکن اپنی نحیف آواز مقتدرحلقوں تک نہیں پہنچا سکا۔آپ سے درخواست ہے کہ آپ اسے قومی مطالبہ بنا دیں ۔
لاطینی امریکہ کے کئی ممالک اس پرعمل کر چکے ہیں ہم بھی کر سکتے ہیں۔آپ پاکستان کے مقتدر حلقوں کو یقین دلا دیں کہ پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کا یہ واحد اور فوری حل ہے اس کے لیے صرف مضبوط اعصاب کی ضرورت ہے۔ مغرب اس کے لیے جنگ کا راستہ اختیار نہیں کرے گا۔زیادہ سے زیادہ معاشی پابندیاں لگائے گا جن سے ہم نمٹ سکتے ہیں۔اس سے پاکستان معاشی لحاظ ہی سے نہیں سیاسی لحاظ سے بھی خود مختار ہو جائے گا اور سکیورٹی کے لحاظ سے بھی مضبوط ہو جائے گا۔ہمارے عوام عزت کی روٹی کھا سکیں گے اور مہنگائی سے ان کی جان چھوٹ جائے گی۔وآخردعوانا ان الحمدُ للہ رب العلمین۔